15 July 2017

ایک وحشی درندہ

ایک وحشی درندہمرے بچوں کا لہو پیتا ہےاس کی گرم سانسوں سےشہر جل رہے ہیںلوگ مر رہے ہیںچارہ گر جو ہیں سارےسب خموش بیٹھے ہیںامتٍ محمد پراک سکوت طاری ہےراہنما ہمارے گرجا کے لڑ نہیں سکتےچوڑیاں پہن کر سبشرم سے ندامت سے!ڈوب مر تو سکتے ہیں

No comments:

Post a Comment

حفاظت