خانہ کعبہ کو سب سے پہلے کس نے تعمیر کیا

ایک موتی جسے حجر اسود کہا جاتا ہے جبکہ غیر مسلم اسے سیاہ پتھر کہتے
ہیں نصب ہے۔ قریش کے مختلف قبائل حجر اسود کو خانہ کعبہ میں نصب کرنے کی سعادت
حاصل کرنا چاہتے تھے جس کےلئے خدشہ تھا کہ وہ باہم دست و گریبان نہ ہو جائیں اور
قریش کے درمیان کثیر القبائل جنگ کا آغاز نہ ہو جائے ۔ جنگ کے خدشات کے پیش نظر
ایک فیصلے کے تحت نبی کریم ﷺ نے حجراسود کو تمام قریشی قبائل کے سرداروں کی مدد سے
خانہ کعبہ میں نصب فرمایا۔ یہاں یہ امر بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ سائنسی تحقیق
کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ خانہ کعبہ دنیا کے عین وسط میں موجود ہے اور
زمین کی کسی بھی طرف سے پیمائش کرنے والا جب وسط میں پہنچتا ہے تو وہ یہ جان کر
حیران رہ جاتا ہے کہ زمین کے کسی بھی طرف سے شروع کی گئی اس کی پیمائش کے عین وسط
میں خانہ کعبہ موجود ہے۔ دنیا بھر سے مسلمان حج و عمرہ کی ادائیگی کیلئے مکہ مکرمہ
کا رخ کرتے ہیں۔جاری ہے ۔
اور طواف کعبہ کی سعادت حاصل کرتے ہیں ۔ کعبہ کا طواف اینٹی کلاک
وائز(گھڑی کی الٹی سمت)کیا جاتا ہے۔ جدید سائنسی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہےکہ
اینٹی کلاک وائزچلنے سے فاصلہ جلد طے ہو جاتا ہے اور اس طرح طواف کرنے سے جسم پر
اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ دل کی صحت کیلئے بھی یہ اچھا ہے۔یہاں یہ امر خاص
قابل ذکر ہے کہ خانہ کعبہ کی برکت اور انسانوں کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے اللہ
سبحان و تعالیٰ نے یہاں پانی کا ایسا کنواں بھی پیدا فرمایا ہے جس کا پانی دنیا کے
تمام پانیوں سے بہتر اورانسانی صحت کیلئے نہایت مفید قرار دیا گیا ہے ۔ اس کنویں
کا ماخذ آج تک دریافت نہیں ہو سکا اور آپ یہ بات بھی جان کر حیران رہ جائیں گے
کہ آب زم زم دنیا میں موجود واحد پانی ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے یہ خصوصیت رکھ دی
ہے کہ اس سے کرنٹ پاس نہیں ہو سکتا ۔ یعنی بجلی کے جاری ہونے والے ایٹمز کو روکنے
کی صلاحیت رکھتا ہے جس سے کرنٹ بے اثر ہو جاتا ہے۔جاری ہے ۔
۔خانہ کعبہ بلا شعبہ عجائبات ربی کا ایک
نہایت شاندار مظہر ہے۔ حج کے دور میں مدینہ منورہ سے ایک خاص کبوتروں کا غول خانہ
کعبہ کا رخ کرتا ہے اور حج کے موسم میں مسجد حرام میں ڈیرے ڈالے رکھتا ہے ۔ حج کے
چند دن بعد حاجیوں کی واپسی کے ساتھ ہی یہ کبوتر واپس مدینہ منورہ چلے جاتے ہیںاور
ایسا کئی صدیوں سے جاری ہے۔ان کبوتروں سے متعلق مختلف روایات موجود ہیں ، کہا جاتا
ہے کہ حضرت نوحؑ نے جس کبوتر کو طوفان کے دوران خشکی کا پتہ معلوم کرنے بھیجا تھا
اور جو اپنے پنجوں میں سبز درخت کی ٹہنی توڑ کر لایا تھا یہ اسی کبوتر کی نسل سے
تعلق رکھتے ہیں
No comments:
Post a Comment