22 May 2017

وہیل ہوا میں کیوں اچھلتی ہے؟


وہیل ہوا میں کیوں اچھلتی ہے؟




وہیل انسان کی طرح معاشرتی جانور ہے

کرہ ارض کا سب سے بڑا جانور، وہیل ایک عظیم الجثہ اور مسحور کن حیوان ہے۔ زمانہ قدیم میں انسان اسے خوفناک بلا سمجھتا تھا اور آج ہر سال لاکھوں سیاح سمندروں میں پہنچ کر اس کا نظارہ کرتے ہیں۔ وہیلیں چیخوں، سیٹیوں، کراہوں اور آہوں کے ذریعے ایک دوسرے سے باتیں کرتی ہیں۔ مگر سائنس داں اس ’’بولی نظام‘‘ کو آج تک صحیح طرح نہیں سمجھ سکے۔

کھلے سمندروں میں وہیلوں کا ایک محبوب عمل یہ بھی ہے کہ وہ وقتاً فوقتاً فضا میں بلند ہوکر بڑے زور سے پانی پر گرتی ہیں۔ ان کے گرنے سے پانی میں زوردار چھپاکا ہوتا ہے جس کی آواز دور تک سنی جاتی ہے۔ وہیلیں سطح آب پر دم اور مہیپر بھی زور سے مارتی ہیں۔ وہیل کا یہ عمل سائنسی اصطلاح میں ’’بریچنگ‘‘ (breaching) کہلاتا ہے۔

دو سال قبل آسٹریلوی ماہرین حیوانیات نے فیصلہ کیا کہ وہیلوں کا مشاہدہ کرکے معلوم کیا جائے کہ آخر وہ بریچنگ کیوں اپناتی ہیں؟ انہیں یقین تھا کہ یہ محض تفریحی عمل نہیں بلکہ اسے اپنانے کے پیچھے کوئی مقصد ضرور پوشیدہ ہے۔ چناں چہ وہ دو برس تک وہیلوں کے مختلف گروہوں کا مطالعہ و مشاہدہ کرتے رہے۔ آخر انہوں نے بریچنگ عمل کا راز معلوم کر ہی لیا۔

وہیل انسان کی طرح معاشرتی جانور ہے۔ لہٰذا بہت سی وہیلیں اپنے بال بچوں کے ساتھ مل کر رہتی ہیں اور یوں ایک برادری وجود میں آجاتی ہے۔ اس برادری کے رکن مخصوص آوازوں کے ذریعے ایک دوسرے سے رابطہ رکھتے ہیں۔ مگر جب کوئی رکن ڈھائی میل دور چلا جائے، تو اس سے رابطہ رکھنے ہی میں بریچنگ کا عمل کام آتا ہے۔

وہیل کی آواز سمندر کے اندر خاصی دور تک جاسکتی ہے۔ مگر جب طوفان آیا ہو، یا علاقے میں بحری جہاز چل رہے ہوں، تو عموماً حیوان کی آوازیں دو ڈھائی میل دور تک نہیں پہنچ پاتیں۔ چناں چہ وہیلیں فضا میں اچھل پڑتی ہیں۔ جب وہیل نیچے گرے تو پانی کے چھپاکے کی آواز بہت دور تک جاتی ہے۔ یوں وہیل اپنی برادری سے تعلق استوار رکھتی ہے۔ جب برادری کی وہیلیں ایک دوسرے سے میل بھر کی دوری پرہوں تو رابطے کا سلسلہ دم اور مہیپر پانی پر مار کر جاری رکھتی ہیں۔ تاہم سائنس داں اب تک نہیں جان سکے کہ وہیلیں اس طرح کیا پیغام یا اشارے دیتی ہیں۔

بہرحال سائنس داں جدید ترین آلات کی مدد سے وہیل کے ’’بولی نظام‘‘ پر تحقیق کررہے ہیں۔ امید ہے کہ مستقبل میں انسان دنیا کے سب سے بڑے جانور کی بولی سمجھنے میں کامیاب ہوجائے گا۔ کرہ ارض میں اپنے پڑوسیوں کی بولیاں سمجھ جانے کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ انسان پھر انہیں مارنے سے گریز کرے گا۔ صد افسوس، ابھی تو انسان خود کو اشرف المخلوقات سمجھ کر جان داروں کی ہزارہا نسلیں صفحہ ہستی سے مٹا چکا۔

حفاظت